امریکی رکن کانگریس، جمال بومین نیویارک سے ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنما نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے:
میں یمنی عوام سے محبت کا اظہار کرتا ہوں۔ امریکہ سعودی عرب کو مسلح کرنے اور یمن کے محاصرے کی حمایت میں سعودیوں کا ساتھی ہے۔ بائیڈن انتظامیہ اس جنگ میں امریکہ کی شمولیت کو ختم کر سکتی ہے اور اسے لازمی طور پر ختم کرنا بھی چاہئے۔ میں امریکی مداخلت روکنے کے لیے کانگریس میں اپنی جدوجھد جاری رکھوں گا۔
جمال بومین کو ان کی ماں نے پالا ہے۔ ان کے پروفائل میں ان کے باپ دادا کا تذکرہ نہیں ہے بلکہ ماں اور دادی سے متعلق معلومات ہیں۔ ان کا بچپن اور لڑکپن امریکی سفید فام نسل پرستی کے امتیازی سلوک اور ناانصافیوں کو جھیلتے گذرا۔ اس لئے انہوں نے ان ناانصافیوں اور نسل پرستانہ امتیازات کی مخالفت پر مبنی جدوجہد میں فعال کردار ادا کیا۔ تعلیم میں ڈاکٹریٹ جمال بومین ایک مڈل اسکول کے پرنسپل رہ چکے ہیں۔ ان کی اپنی ویب سائٹ کے مطابق نیویارک ٹائمز نے بھی ان کے امیدوار بننے کی حمایت کی ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی اس معاملے میں واضح طور پر منقسم نظر آئی۔ ڈیموکریٹک میجارٹی فار اسرائیل نام کی پولیٹیکل ایکشن کمیٹی نے جمال بومین کے خلاف اشتہار میں انہیں ٹیکس نادہندہ لکھا تھا۔
امریکہ حوثیوں کے خلاف جنگ میں یمنی حکومت اور اس کے سعودی زیر قیادت اتحادیوں کی حمایت کرتا رہا ہے۔
جمعرات کو امریکی صدر کی جانب سے کیے گئے اعلان کے نتیجے میں امریکہ جارحانہ کارروائیوں کی حمایت کرنا چھوڑنے کے ساتھ ساتھ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ہدف کو نشانہ بنانے والے جدید اسلحہ کی فروخت بھی بند کر دے گا۔
تاہم اس سے اس سے جزیرہ نما عرب میں شدت پسند تنظیم القاعدہ کے خلاف کارروائیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
بائیڈن انتظامیہ نے پہلے ہی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو اسلحہ کی فروخت پر عارضی طور پر پابندی لگا دی تھی۔