ملائیشیا کے وزیر داخلہ "سیف الدین اسماعیل" نے بدھ کو کہا کہ ان کا ملک صرف اقوام متحدہ کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کو تسلیم کرتا ہے نہ کہ ہر ملک کی انفرادی پابندیوں کو۔
گزشتہ روز بلومبرگ نیوز چینل نے امریکی محکمہ خزانہ کے ایک اہلکار کے حوالے سے رپورٹ دی تھی کہ جنوب مشرقی ایشیا میں مالی وسائل کے حصول کے لیے ایران اور حماس جیسے گروپوں کی بڑھتی ہوئی کوششیں "جو بائیڈن" انتظامیہ کے لیے تشویش کا باعث بن گئی ہیں۔
اسی بنا پر امریکی محکمہ خزانہ نے منگل سے ایران کے خلاف پابندیوں کے نفاذ کے لیے تعاون حاصل کرنے کے لیے ایک وفد جنوب مشرقی ایشیا بھیجا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ امریکی حکام سنگاپور اور ملائیشیا میں ایگزیکٹوز، قانون سازوں اور مالیاتی اداروں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں تاکہ ایران کی خام تیل کی برآمدات کے خلاف پابندیوں کو مضبوط کیا جا سکے اور روس کی یوکرین میں جنگ کی مالی معاونت کی صلاحیت کو روکا جا سکے۔
انگریزی زبان کے اخبار سٹریٹس ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ملائیشیا کے وزیر داخلہ نے کہا: "میں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم پابندیوں کو صرف اسی صورت میں تسلیم کرتے ہیں جب وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے لگائی جائیں"۔
امریکی محکمہ خزانہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار برائن نیسلن سے ملاقات کے بعد سیف الدین اسماعیل نے مزید کہا کہ امریکی وفد نے ہمارے موقف کا احترام کیا۔