کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ایسٹر انڈوں پر سجاوٹ کرنے اور خوبصورت اور رنگ برنگے پتلے سجانے کے لئے ہوتا ہے۔ جبکہ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ ایسٹر کا دن حضرت عیسی کی، موت پر فتح اور مردوں میں سے جی اٹھنے کا دن ہوتا ہے اور عیسائی اس دن اسی بات کی خوشی مناتے ہیں.
بائبل صاف بتاتی ہے کہ یسوع المسیح ہفتے کے پہلے روز یعنی اتوار کے دن مردوں میں سے جی اٹھے تھے. یوحنا 20 باب 1-3 آیت کے مطابق ہفتے کے پہلے دن مریم ایسے تڑکے کہ ابھی اندھیرا ہی تھا قبر پر آئی اور پتھر کو قبر سے ہٹا ہوا دیکھا۔ پس وہ شمعون، پطرس اور اس دوسرے شاگرد کے پاس جسے یسوع عزیز رکھتا تھا دوڑی گئی اور ان سے کہا کہ حضرت عیسیٰ کو قبر سے نکال لے گئے اور ہمیں معلوم نہیں کہ اسے کہاں رکھ دیا۔
حضرت عیسیٰ المسیح کو ہفتے کے پہلے روز جب مریم دیکھنے گئیں تو اُنہوں نے قبر خالی پائی کیونکہ حضرت عیسیٰ المسیح اپنے وعدہ کے مطابق مردوں میں سے جی اٹھے تھے اور اسی لیے مسیحی ہفتے کے پہلے روز یعنی اتوار کے دن ایسٹر مناتے ہیں۔
یہ وہ دن ہے جس دن حضرت عیسیٰ نے اپنے وعدے کے مطابق موت پر فتح پائی۔ عیسائی اس دن کو حضرت عیسیٰ المسیح کے جی اٹھنے کی عید مناتے ہیں اور خوشی کرتے ہیں۔
اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بہت سے مسیحی اس بات کو محسوس کرنے لگے کہ اس دن کو ایسٹر اتوار کی بجائے حضرت عیسیٰ کا مردوں میں سے جی اٹھنے کا اتوار کہنا چاہیے کیونکہ یہ انجیل کی رو سے بھی بہتر ہو گا۔
لیکن عیسائی پادریوں کا ماننا ہے کہ ایک مسیحی ہونے کے ناطے ہمیں اس خاص دن پر موج مستی نہیں کرنی چائیے بلکہ اس دن کو حضرت عیسیٰ کو یاد کر کے، اسکی قربانیاں یاد کر کے منانا چائیے اور کوئی غلط کام نہیں کرنا چائیے. یہ بات سچ ہے کہ حضرت عیسیٰ نے موت پر فتح پائی اور ان کی موت پر فتح اور زندہ آسمان پر اٹھائے جانے نے خدا کا یہ وعدہ بھی پورا کر دیا کہ جو کوئی حضرت عیسیٰ المسیح کو اپنا نجات دہندہ قبول کرے گا خداوند ان سب کے لیے آسمان پر ابدی گھر بنائے گا۔