بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک فیس بک کی جانب سے کمیونیکیشن میڈیا رائٹس کے 26 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
فیس بک نے حال ہی میں زوئزدا ٹی وی چینل، آر آئی اے نووستی اور سپوتنک نیوز ایجنسیوں، اور لینٹارو اور گیزیٹا کی ویب سائٹس تک رسائی کو محدود کر دیا ہے۔
سوشل نیٹ ورک فیس بک نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ اس نے روسی سرکاری میڈیا کے پلیٹ فارم سے رقم کمانے کا راستہ روک دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، فیس بک کی سیکورٹی پالیسی کے سربراہ نے ایک ٹویٹ میں لکھا: "یوکرین میں جنگ کیف کی سڑکوں پر پہنچ گئی ہے اور اسی وجہ سے ہم نے روس کے سرکاری میڈیا کو دنیا میں کہیں بھی اپنے پلیٹ فارم پر اشتہارات دینے یا پیسہ کمانے سے روک دیا ہے۔"
ناتھانیئل گلیچر نے یہ بھی اعلان کیا کہ اس فیصلے پر تیزی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔
فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے بھی اعلان کیا کہ روس نے ان پابندیوں کے جواب میں ان سوشل نیٹ ورک تک رسائی کو محدود کرنے اور اسے سست کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ماسکو نے امریکی سوشل نیٹ ورکس پر روسی میڈیا کو سنسر کرنے اور روسی شہریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔
یوکرین پر جاری جنگ اگرچہ وہاں کے عوام کے لئے خواری کے علاوہ کچھ فائدہ نہیں رکھتا، لیکن اس کے اب تک شاید ہی کچھ دن ہوئے ہوں، جس کے ردعمل میں فیس بک نے جارح روس پر پابندی لگا دی ہے۔ جبکہ سوال یہ ہے کہ انسانی حقوق کیا صرف یوکرین میں ہونے چاہئیں ؟ کیا فلسطین، کشمیر اور دیگر مقامات جہاں برسوں سے جنگ جاری ہے، ان کے حق میں کوئی انسانی اقدام ضروری نہیں؟ یا یہ ادارے انہیں انسان ہی نہیں مانتے؟