انہوں نے کہا: "مجھے یقین ہے کہ یہ بالکل وہی ہے جو افغانستان میں ہوا ہے۔ ان راتوں کے چھاپے اور ڈرون حملوں سے جو تباہیاں ہورہی ہیں [...] لہذا امریکہ کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے۔"
پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امریکی شہریوں کو بتایا جا رہا ہے کہ ڈرون حملے درست تھے اور دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے پوچھا: "دیہات میں بم پھٹ رہے ہیں، وہ صرف دہشت گردوں کو کیسے نشانہ بنائیں گے؟"
"میں ڈرتا ہوں، امریکہ میں عوام کو یہ معلوم نہیں تھا کہ نقصان کی مقدار کیا ہے۔ لیکن ہمیں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔"
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امریکہ کا ساتھی سمجھا جاتا تھا اس لیے اسے دہشتگردوں کے انتقامی حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ "پورے ملک میں خودکش حملے ہوئے۔ ہم نے 80,000 لوگوں کو کھو دیا۔"
سی این این کے صحافی ذکریا نے کہا: "لیکن امریکہ اب پیچھے ہٹ گیا ہے اور دہشت گردی جاری ہے"۔ جس پر وزیر اعظم عمران نے کہا کہ اب حملے پہلے کی بنسبت "بہت کم" ہیں۔
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکہ کی 'دہشت گردی کے خلاف جنگ' نے مزید دہشت گردوں کو جنم دیا، انہوں نے مزید کہا کہ اس دور میں اسلام آباد عملی طور پر ایک "جنگی قلعہ" تھا۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار صحافی فرید ذکریا کے اتوار کے دن نشر ہونے والے سی این این پر ایک خصوصی انٹرویو کے دوران کیا، جب ان سے وسیع تر مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی سے متعلق ان کے اقدامات کے بارے میں پوچھا گیا۔