اسرائیلی یدیعوت احرانوت اخبار نے اس حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے۔ کہ جنگ کے عروج پر سعودی عرب اور اردن، بحیرہ احمر میں حوثی گروہ کا محاصرہ توڑنے میں اسرائیل کی مدد کرتے ہیں۔
عبرانی زبان کے اس میڈیا کے نامہ نگار ایٹمار ایشنر کے مطابق اسرائیل بھیجے جانے والے سامان کے بجائے افریقہ کے لمبے اور مہنگے راستے سے اسرائیلی کمپنیاں اپنا سامان جنوبی خلیج فارس کی بندرگاہوں میں یہ سامان اتارتی ہیں اور وہاں سے ٹرک کے ذریعے سعودی عرب اور اردن کی سرزمین پر سے اسرائیل میں منتقل کیا جاتا ہے۔
احرانوت کے مطابق یہ سامان بحرین اور دبئی کی بندرگاہوں میں اتارا جاتا ہے اور سعودی عرب کو عبور کرنے کے بعد اردن میں داخل ہوتا ہے اور اردن کی سرحد سے اسرائیل میں داخل ہوتا ہے۔
اس رپورٹ کے تسلسل میں؛ بحیرہ احمر کے ہنگامہ خیز اور خطرناک حالات سے بچنے کے لیے اسرائیلی کمپنیاں اپنا سامان بحرین اور دبئی کی دو بندرگاہوں پر لوڈ کرتی ہیں اور ان بندرگاہوں پر ان لوڈنگ کے بعد اس طریقے سے بہت تیزی سے اور سستی وصول کرتی ہیں، تا ہم اس دوران گزشتہ ماہ یہ درجنوں ٹرک مقبوضہ علاقوں میں پہنچ چکے ہیں۔
دوسری جانب جرمن شپنگ کمپنی Hapag Lloyd نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ بحیرہ احمر کے باب المندب میں کشیدگی اور بدامنی کے نقل و حمل پر اثرات کو کم کرنے کے لیے، اس نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے ذریعے ایک زمینی گزرگاہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس جرمن کمپنی کے بیان کے مطابق بحری جہاز متحدہ عرب امارات کی جبل علی اور سعودی عرب میں دمام اور جبیل کی بندرگاہوں کے ذریعے زمین کی منتقلی کے لیے اپنا سامان اتارتے ہیں اور اس کے بعد سعودی عرب میں جدہ کی بندرگاہ پر پہنچا کر سویز نہر پہنچانے کے لیے جہاز کے حوالے کر دیتے ہیں۔
اس طرح نئے مشترکہ راستے کو استعمال کرتے ہوئے آبنائے باب المندب سے بحری جہازوں کے گزرنے کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے۔ واضح رہے کہ Hapag Lloyd جرمنی مشرق وسطیٰ میں 55 بندرگاہوں اور 53 لینڈ سٹیشنوں میں سرگرم ہے۔