ذرائع نے ہفتے کی دوپہر شمالی افریقہ میں واقع صومالیہ کے قریب پانیوں میں ایک تجارتی جہاز پر حملے کی اطلاع دی۔
خبر رساں ذرائع کے مطابق برٹش میری ٹائم ٹریڈ آرگنائزیشن نے اعلان کیا ہے کہ اسے صومالیہ میں "راس حافون" کے مشرق میں ایک تجارتی جہاز سے چھوٹے ڈرون کے ٹکرانے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔
اس تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس شعبے میں تحقیقات کر رہی ہے۔ برطانیہ کی مرچنٹ میرین نے تجارتی جہازوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ علاقے سے گزرتے وقت احتیاط برتیں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع دیں۔
اس حملے کی نوعیت اور کیا یہ ڈرون یا میزائل کے ذریعے کیا گیا اس کی ابھی تک کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔
یمنی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر یحییٰ سریع نے جمعے کی شام خلیج عدن میں ایک برطانوی آئل ٹینکر پر میزائل حملے کا اعلان کیا۔
سریع نے کہا: "اسرائیلی بحری جہازوں یا فلسطینی بندرگاہوں کے لیے جانے والے بحری جہازوں کے خلاف ہماری کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک کہ [اسرائیل کے] حملے بند نہیں ہو جاتے اور خوراک غزہ میں داخل نہیں ہو جاتی"۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یمن فلسطینی قوم کے ساتھ اپنی عملی یکجہتی کے اظہار کے لیے اپنے دفاع کے حق کے مطابق تمام ضروری فوجی اقدامات کرے گا۔
اس برطانوی ادارے کے مطابق اس جہاز سے 0.5 میل دور ایک دھماکا ہوا اور دوسرا دھماکا سمندر میں ہوا۔
برطانیوی ایمبری میری ٹائم سیکیورٹی کمپنی نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ دھماکہ آبنائے باب المندب کے قریب ہوا۔ اس حملے میں ایک جہاز پر دو میزائل داغے گئے جن کا تعلق بھارت سے بتایا جاتا ہے۔
یحییٰ سریع نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ اس ملک کی فوج خلیج عدن اور آبنائے باب المندب میں متعدد امریکی تباہ کن جہازوں اور جنگی جہازوں کے ساتھ مصروف ہے۔