حماس کے اس عہدیدار نے کہا: "حماس اور اسرائیلی فریق کے درمیان مذاکرات میں پوزیشنوں میں گہرا فرق ہے کیونکہ دشمن نے ہماری لچک کو کمزوری سے تعبیر کیا ہے۔"
قبل ازیں الجزیرہ نیوز چینل نے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیلی حکومت نے اسراف مطالبات کیے ہیں جن سے حماس کی تحریک قبول کرنے کا امکان نہیں ہے۔
باخبر ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیل کی تجویز میں "دشمنی کے خاتمے، [غزہ کی پٹی سے] اپنی افواج کے انخلاء اور پناہ گزینوں کی غیر مشروط واپسی جیسے مسائل کی مخالفت" شامل ہے۔
ان ذرائع کے مطابق اسرائیل نے شرط رکھی ہے کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں 40 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اور اسرائیل کا یہ منصوبہ تین مرحلوں کے معاہدے پر مبنی ہے۔
ان ذرائع نے مزید کہا: اسرائیل نے معاہدے کے نفاذ سے دو ہفتے قبل غزہ کی پٹی کے شمال میں بے گھر ہونے والے دو ہزار افراد کو روزانہ کی بنیاد پر واپس بھیجنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اسرائیل نے ایک خاتون فوجی کی رہائی کے بدلے عمر قید کی سزا پانے والے 30 قیدیوں کی رہائی کی حماس کی درخواست کی بھی مخالفت کی ہے۔