واشنگٹن پوسٹ اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی پولیس نے گزشتہ 10 دنوں میں اس ملک کی بعض یونیورسٹیوں میں فلسطین کی حمایت میں نکالی گئی ریلیوں کے دوران 900 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔
اس سے قبل امریکی میڈیا نے 500 طلبہ کی گرفتاری کی خبر دی تھی۔
اس رپورٹ کے مطابق یہ اعدادوشمار حالیہ برسوں میں امریکی پولیس کے ہاتھوں طالب علموں کی گرفتاریوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے اور ماہرین اسے پولیس کے لیے ایک سنگین چیلنج سمجھتے ہیں۔
ان اجتماعات کو پرامن قرار دیتے ہوئے واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ یونیورسٹی حکام نے ان اجتماعات کے خلاف پولیس کی مداخلت کا مطالبہ کیا تاکہ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے اور اسرائیل کی مالی مدد کے خلاف ہوں۔
اس امریکی اخبار نے مظاہرین کے ساتھ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سلوک کو کچھ معاملات میں پڑھا ہے جیسا کہ ایک سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی موت کے خلاف مظاہروں کے دوران امریکی پولیس کے تشدد سے ملتا جلتا ہے جسے دوران حراست پولیس نے گلا گھونٹ دیا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ نے مزید کہا کہ نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی کے صدر منوش شفیق کی جانب سے پولیس کو مداخلت کرنے کی درخواست کے بعد 18 اپریل (دس دن پہلے) کو طلبا کی گرفتاریوں کی لہر شروع ہوئی اور جاری ہے۔