واضح رہے کہ روسی افواج نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا جب صدر ولادیمیر پوتن نے اپنے ملک کے اقدامات کو "خصوصی آپریشن" قرار دیا جس کا مقصد یوکرین کو غیر فوجی بنانا تھا اور اسے خطرناک قوم پرستوں کے ہاتھ میں دیکھ رہے تھے۔ جبکہ یوکرین اور مغرب کا کہنا ہے کہ پوتن نے اپنی من پسند کی جارحانہ جنگ شروع کی ہے۔
ترکی وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے اتوار کو ترکی کے جنوبی صوبے انطالیہ میں کہا کہ "یقیناً، جنگ جاری ہونے کی تکلیفوں کا اندازہ لگانا آسان نہیں ہے، جب کہ عام شہری مارے جا رہے ہیں، لیکن ہم یہ کہنا چاہیں گے کہ اب بھی اس کی رفتار پہلے جیسے برقرار ہے۔ لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ فریقین ایک معاہدے کے قریب ہیں۔"
یاد رہے کہ ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو، ترکی کے مرکز انطالیہ میں، دائیں طرف، روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف، بائیں اور یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا کے ساتھ سہ فریقی اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔
چاوش اوغلو نے کہا کہ ترکی دونوں ممالک کی مذاکراتی ٹیموں کے ساتھ رابطے میں ہے لیکن انہوں نے مذاکرات کی تفصیلات بتانے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ "ہم ایماندار ثالث اور سہولت کار کا کردار ادا کرتے ہیں۔"