گریفتھس نے کہا: یمن میں سخت حالات کی بہتری میں کمی آنے میں شدید خطرہ ہے، کیونکہ یوکرین پر روس کے حملے نے نئے جھٹکے اور بین الاقوامی غم و غصے کو جنم دیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ان قوتوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالنے چاہئیں۔ امدادی ایجنسیاں 2022 میں 17 ملین لوگوں کی مدد کے لیے تقریباً 4.3 بلین ڈالر کی تلاش کر رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے کہا: یمن بھر میں نئے اندازے اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اب 23.4 ملین لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے (تقریباً چار میں سے تین)۔ جہاں ان میں سے 160,000 سے زیادہ افراد کو قحط جیسی صورتحال کا سامنا ہے، وہیں آنے والے مہینوں میں 19 ملین بھوکے مر جائیں گے۔ "یہ 2021 کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔"
واضح رہے کہ سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات اور بعض عرب اور افریقی ملکوں کے کرائے کے فوجیوں کی مدد سے یمن کو زمینی، فضائی اور سمندری جارحیت کا نشانہ بنانے کے علاوہ مشرق وسطی کے اس غریب عرب اور اسلامی ملک کی ناکہ بندی بھی کر رکھی ہے۔
سعودی عرب اور اس کے اتحادی ملکوں کی جنگ پسندی کی وجہ سے چودہ ہزار سے زائد یمنی شہری جاں بحق اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی فوجی اتحاد یمنی عوام کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کر کے اب تک اپنے کسی بھی مقصد میں کامیابی حاصل نہیں کر سکا ہے۔