انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں کو سعودی عرب نے عدن بھیجا تھا وہ مزدور تھے، قیدی نہیں۔ سعودیہ کا یہ رویہ عامدانہ ہے اور اس میں مذموم عزائم ہیں۔
المرتضیٰ نے مزید کہا: "سعودی عرب غیر حقیقی انسانی اقدامات کے ذریعے اپنا امیج بہتر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔" اس میں یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں میں غیر ملکی عناصر کے استعمال پر بھی تہمت لگانے کی کوشش کی گئی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ قیدیوں کا مقدمہ اعتماد سازی کا مقدمہ ہے اور اس میں کسی قسم کی خلل دیگر مقدمات کو بھی متاثر کرے گی۔ یہ سعودی اقدامات کیس میں سنگ باری کا باعث بنتے ہیں۔
المرتضیٰ نے قیدیوں کے تبادلے کے معاملے کی مکمل تکمیل کے لیے صنعا کی تیاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صنعا قیدیوں کے امور کی کمیٹی صرف جنگی قیدیوں کے میدان میں کام کرتی ہے۔
انہوں نے المسیرہ کو یہ بھی بتایا کہ سعودی عرب یمنی اور غیر ملکی کارکنوں کو متحد کرنے اور قیدیوں کے تبادلے کے خصوصی اقدامات کے ذریعے انہیں اپنے ملک سے نکالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
سعودی اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے جمعہ کو قیدیوں کو یمن لے جانے والے پہلے طیارے کی پرواز کا اعلان کیا۔