محمد بن نائف کے خلاف بن سلمان کی بغاوت کے نئے رازوں کا انکشاف
ایک ٹویٹر اکاؤنٹ نے تحقیقات کے دوران محمد بن نائف کے خلاف محمد بن سلمان کی بغاوت کے راز سے پردہ اٹھایا۔

رپورٹ کے مطابق الہویرینی نامی شخص نے بن نائف سے ہسپتال میں ملاقات کی اور اس میں انہیں یقینی موت سے اپنے بچنے کی کہانی سنائی، جسے بن نائف نے سراہا اور انہیں اپنے قریبی بنانے کا موقع دیا، اس طرح سابق سعودی ولی عہد شہزادہ بن نائف نے اپنے بہت سے امود الہویرینی کو سونپے۔
"تحقیق فی البلد" کی رپورٹ کے مطابق عبدالعزیز الہویرینی نے ایسے اقدامات کیے جو محمد بن نائف کو تنہا کرنے اور قید کرنے کا باعث بنے۔ اس نے محمد بن سلمان اور متحدہ عرب امارات کے موجودہ صدر محمد بن زاید کی طرف سے سازش کی گئی بغاوت میں مرکزی کردار ادا کیا اور کردار ادا کرنے سے پہلے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر اور داماد جیرڈ کوشنر کو اس کی خبر دی گئی۔
اس معلومات کے مطابق بن نائف کے خواتین کے ساتھ ڈانس شراب نوشی کے بعد اخلاقی قتل کا منصوبہ آل سعود کی نظروں کے سامنے تھا یعنی وہ آل سعود کی نگرانی میں ہوا۔
تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ بن نائف کے لئے یہ جال ایک پارٹی میں بچھایا گیا تھا جس سے وہ بے خبر تھا اس پارٹی میں جہاں الہویرینی بھی موجود تھا اس نے بن نائف کے نشے میں دھت حالت میں نامناسب تصویریں لیں جنہیں وہ محمد بن سلمان کے پاس لے گیا۔
کچھ دن بعد "بن سلمان" مکہ گئے، جہاں "شاہ سلمان بن عبدالعزیز" "الصفا" محل میں مقیم تھے، اور انہوں نے اس بات کے ثبوت کے طور پر کہ "بن نائف" ولایت عہدی کے لیے اہل نہیں ہیں، وہی کھنچوائی گئی تصاویر ان کو دکھائیں۔
ذرائع کے مطابق ان تصاویر اور وڈیو کلپس میں ایسے مناظر بھی شامل تھے جن میں محمد بن نائف منشیات اور سائیکو ٹراپک ادویات کا استعمال کرتے ہوئے نظر آئے۔
تحقیق فی البلد نے مزید لکھا: شاہ سلمان نے اس کے بعد بیعت کمیٹی اور بن نائف کو طلب کیا اور انہیں شاہی خاندان کے سینئر افراد کے سامنے ان کے اسکینڈل کو فاش کرنے کی دھمکی دی اور کہا کہ اگر وہ ولی عہد کے عہدے سے ہٹنے کے فیصلے سے متفق نہیں تو وہ وہی تصویریں سب کے سامنے ظاہر کر کے انہیں بے آبرو کریں گے۔
تحقیق فی البلد نے مزید لکھا: محمد بن نائف نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے کہنے پر عمل کیا اور محمد بن سلمان کے حق میں ولی عہد کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ اگرچہ بیعت کمیٹی کے کچھ ارکان، جیسا کہ شہزادہ احمد بن عبدالعزیز، ولی عہد شہزادہ بن سلمان سے متفق نہیں تھے، لیکن بغاوت کی مہم کامیاب رہی۔
اس بیان کے مطابق محمد بن نائف کے خلاف بغاوت کے بعد محمد بن سلمان نے ان کو شدید زدوکوب کیا تو اس نے ان پر اس حد تک تشدد کیا کہ وہ خود کو سنبھال نہ سکے اور انہیں گھر میں نظر بند کر دیا۔
بن نائف کو 5 مارچ 2020 کو ان کے چچا احمد بن عبدالعزیز کے ساتھ غداری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم، اس نے ان الزامات کی تردید کی اور اس کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ آج تک کہا جاتا ہے کہ اسے "جبری طور پر غائب کر دیا گیا" اور سعد بن خالد الجابری، ان کے اعلیٰ ترین معاون، کینیڈا فرار ہو گئے ہیں۔ جسے عام نہیں کیا گیا ہے۔ اس کے بارے میں، یہ دونوں تخت کے لئے بن سلمان کے اہم حریف ہیں۔
برٹش ٹائمز نے اپریل 2021 میں رپورٹ کیا کہ بن نائف کو صحرا کے وسط میں ایک جیل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا یہاں تک کہ وہ چھڑی کے بغیر چلنے کے قابل نہیں تھا۔ قید تنہائی کے دوران اس نے 36 کلو گرام وزن کم کیا۔
محمد بن سلمان کے چچا احمد بن سعود کے ساتھ محمد بن نائف کی گرفتاریاں، گزشتہ دو سالوں میں سعودی حکومت کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن گئی ہیں اور امریکہ اور یورپ کے کئی مفرور سعودی شہزادوں نے حال ہی میں محمد بن سلمان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی ہے کہ بن سلمان پر دباؤ ڈالا جاسکے یہاں تک کہ وہ بن نائف اور احمد بن سعود کو رہا کردیں۔