الجزیرہ کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے جمہوریہ کانگو کا دورہ کیا ہے، افریقی دورے کے دوسرے مرحلے کا مقصد ماسکو کے اس براعظم کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا ہے جس نے یوکرین پر روسی حملے پر مغربی مذمت اور پابندیوں میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔
افریقی ممالک، جن کے مغرب اور سابق سوویت یونین کے ساتھ تعلقات کی الجھی ہوئی میراث ہے، نے بڑی حد تک یوکرین کی جنگ میں فریق بننے سے گریز کیا ہے۔ بہت سے لوگ روسی اناج اور تیزی سے توانائی بھی درآمد کرتے ہیں، لیکن وہ یوکرائنی اناج بھی خریدتے ہیں اور مغربی امداد کے بہاؤ اور تجارتی تعلقات سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
اس ہفتے مغرب کی طرف سے افریقہ کو بھی پیش کیا جا رہا ہے، فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ کیمرون، بینن اور گنی بساؤ اور امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے ہارن آف افریقہ مائیک ہیمر مصر اور ایتھوپیا کے دورے پر ہیں۔
لاوروف پہلے ہی مصر کا دورہ کر چکے ہیں اور کانگو سے یوگنڈا، پھر ایتھوپیا جائیں گے، جہاں افریقی یونین (AU) کے سفارت کاروں نے کہا کہ انہوں نے بدھ کے روز کئی رکن ممالک کے سفیروں کو ایک نجی میٹنگ میں مدعو کیا ہے، جس سے مغربی ڈونرز کو مایوسی ہوئی ہے۔آپ