اس آپریشن کا بنیادی مقصد مغربی کنارے کے شمال میں خاص طور پر جنین میں ڈیٹرنس کو بحال کرنا اور مزاحمتی گروپوں کو سخت اور درست ضرب لگانا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس آپریشن میں اسرائیلی حکومت کے سینکڑوں کمانڈو اور ایلیٹ فورسز کے ساتھ درجنوں جنگجو، ٹینک، بکتر بند گاڑیاں اور انجینئرنگ یونٹس حصہ لے رہے ہیں۔
فلسطینی رہنماؤں نے کم از کم آٹھ فلسطینیوں کی ہلاکت اور درجنوں کے زخمی ہونے کے بعد جنین میں 20 سالوں میں اسرائیل کی سب سے بڑی فوجی کارروائی کو "نیا جنگی جرم" قرار دیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی (پی اے) کے صدر محمود عباس کے ترجمان نے پیر کے روز عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ "اپنی شرمناک خاموشی توڑ کر سنجیدہ اقدام کرے"۔
نبیل ابو رودینہ نے ایک بیان میں کہا کہ "اسرائیلی قابض حکومت جنین شہر اور اس کے کیمپ میں جو کچھ کر رہی ہے وہ ہمارے بے دفاع لوگوں کے خلاف ایک نیا جنگی جرم ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور نہ ہی سفید جھنڈا بلند کریں گے بلکہ اس وحشیانہ جارحیت کے خلاف اپنی سرزمین پر اس وقت تک ثابت قدم رہیں گے جب تک کہ غاصبانہ قبضے کے خاتمے اور آزادی حاصل نہیں ہو جاتی۔
بہت سے فلسطینی شہریوں کے زخمی ہونے کے باوجود صہیونی فوج ایمبولینسوں کو اس بستی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتی۔
آج صبح سے فلسطینی مزاحمتی جنگجوؤں نے دو اسرائیلی کواڈ کاپٹروں کو مار گرایا ہے۔