امریکی افسران کا انکشاف؛ غزہ میں شہریوں کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ نسل کشی
واضح رہے کہ خلیج سودا اڈہ یونانی جزیرے کریٹ پر واقع ہے اور تین براعظموں میں امریکی افواج کی ہر قسم کی مدد کا ذمہ دار ہے۔
Table of Contents (Show / Hide)
![امریکی افسران کا انکشاف؛ غزہ میں شہریوں کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ نسل کشی](https://cdn.gtn24.com/files/urdu/posts/2023-11/download-6.webp)
امریکی فوج کے افسران کے ایک گروپ نے ایک بے مثال کارروائی میں غزہ میں شہریوں کے قتل عام میں اسرائیل کے ساتھ امریکہ کے تعاون کا انکشاف کیا ہے۔ یہ افسران، جو اس سے قبل افغانستان کی جنگ میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، فلسطینی شہریوں کے خلاف جاری جنگ میں اسرائیل کا ساتھ دینے کے خیال سے مایوسی کے شکار ہیں۔
غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے درمیان، رپورٹس منظر عام پر آئی ہیں کہ امریکی فوج یونان میں خلیجی سودا کے بحری اڈے کو اسرائیل کو فوجی اور لاجسٹک مدد فراہم کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ اس انکشاف کے مطابق غزہ کے عوام کے خلاف جرائم میں مدد کے لیے یونانی سرزمین کا استعمال ہو رہا ہے جب کہ یونانی عوام نے وسیع پیمانے پر فلسطینی عوام کی حمایت کی ہے اور غزہ جنگ کی واضح مخالفت کا اظہار کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق دو سال قبل افغانستان سے نکلنے والے امریکی فوجی افسران کے ایک گروپ کو اسرائیل اور حماس جنگ کے آغاز کے بعد یونان میں خلیج سودہ کے اڈے پر بھیجا گیا تھا۔ وہ شروع سے ہی اس کام سے ناخوش تھے اور اسرائیل کی جنگ میں مدد کرنے کے خیال کو بالکل قبول نہیں کرتے تھے۔ وہ آئی ایس آر (معلومات اکٹھا کرنا، جاسوسی کرنا، وائس ٹریسنگ) کے لئے اسرائیل کی حمایتی کے طور پر شامل تھے لیکن انہیں جلد ہی احساس ہو گیا کہ اسرائیل فلسطینی نہتی عوام کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے اور شہریوں کی جانوں کا تحفظ اسرائیل کے لیے اہم نہیں ہے۔ اس لیے وہ سمجھتے ہیں کہ امریکا اسرائیل کو ڈیٹا اور ٹارگٹ انفارمیشن دے رہا ہے، جس کی مدد سے اسرائیل ان مقامات پر حملہ کرتا ہے اور ساتھ ہی شہریوں کو ہلاک کرتا ہے۔
عام شہریوں کے قتل میں ان افسروں کے اس امریکی استحصال نے انہیں غصہ دلایا ہے اور وہ عام شہریوں کے قتل اور جنگی جرائم میں ملوث ہونے سے خوفزدہ ہوگئے۔ لہٰذا امریکہ کے اس اقدام پر غصے اور عدم اطمینان کی وجہ سے اور اپنے ضمیر کے عذاب کی وجہ سے وہ انہیں بے نقاب کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ لیکن امریکی نیوز چینلز نے تعاون کرنے اور ان جرائم کو بے نقاب کرنے سے انکار کر دیا۔ آخر کار، انہوں نے ایک ایسے شخص سے رابطہ کیا جس پر وہ بھروسہ کرتے تھے اور اسے اڈے کے بارے میں معلومات دی اور اس سے ہر رپورٹر اور نیوز ایجنسی کو فراہم کرنے کی درخواست کی۔
امریکی افسران کی جانب سے معتمد شخص کو فراہم کی گئی معلومات کے مطابق خلیج سودا بیس کو شام میں روس کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے تاہم غزہ کے خلاف اسرائیل کی جنگ شروع ہونے کے بعد اس کی سرگرمیوں کا دائرہ بڑھ گیا ہے اور اس کی اہم کارکردگی روس کی جانب سے شام میں جاری سرگرمیوں پر مرکوز ہوگئی تھی۔ لیکن اسرائیل اور حماس کی جنگ کے بعد سے اس اڈے کا کام اسرائیلی فوج کو (انٹیلی جنس گیدرنگ، ریکنیسنس، انٹرسیپشن) اور اسرائیل ڈیفنس فورسز کو ڈیٹا فراہم کرنا ہوگیا۔
انکشاف میں کہا گیا ہے کہ سی این این کی یہ رپورٹ کہ امریکی ڈرون غزہ پر یرغمالیوں کی تلاش کے لیے پرواز کر رہے ہیں، سراسر غلط ہے۔ ISR کے تمام وسائل اہداف کا پتہ لگانے اور IDF کو یہ ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے رہیں۔ اس کے بعد حماس کے تمام مواصلاتی رابطوں کو ٹریس کر دیا جاتا ہے اور ان مواصلات کی جگہ کا پتہ اسرائیلی فوج کو دیا جاتا ہے، اور پھر اسرائیل ان علاقوں پر بمباری کرتا ہے، اس بات کی پرواہ کیے بغیر کہ اس ہدف کے آس پاس عام شہری موجود ہیں۔
اس انکشاف کے مطابق اسرائیل کو شہریوں کی جانوں کے تحفظ کی کوئی فکر نہیں تھی اور یہ واضح ہے کہ ان کا ارادہ غزہ کو ناقابل رہائش بنانا ہے۔
اس معلومات کا انکشاف کرنے والے شخص کے مطابق امریکی فوج میں ایسے افسران موجود ہیں جن کے لیے اسرائیل کے شانہ بشانہ لڑنا اور اس کی مدد کرنا منطقی نہیں ہے۔ ان کا خیال ہے کہ بائیڈن کی پالیسی، جو نیتن یاہو کو پالتو کتے کے طور پر خدمات پیش کرتی ہے، مستقبل میں یقینی طور پر امریکہ کے لیے برا رد عمل لائے گی۔
ان افسران کے مطابق اڈے پر حوصلے پست ہیں اور فلسطین کی حمایت کے لیے مارچ کرنے والے یونانی لوگ امریکی موجودگی کے خلاف مزید مخالف ہو رہے ہیں۔
ان افسران کے مطابق، یونان نے کچھ عرصہ قبل حکومت کی جانب سے امریکی کارروائیوں کی اپنی حمایت کو چھپانے کے لیے انسانی امداد کے ساتھ ایک C-130 طیارہ غزہ بھیجا تھا تاکہ اس کے ذریعے اپنے عوام کو مطمئن کرسکے۔
اس کے بعد، معتمد شخص نے یونان میں خلیج سودا بیس کی کچھ تصاویر دکھائی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ کنٹرولڈ لیکن غیر درجہ بند معلومات (CUI) ہیں۔ امریکہ نہیں چاہتا کہ ان معلومات کا کسی کو پتہ چلے اور گوگل میپ پر بھی سودا بیس کو دھندلا دکھایا جاتا ہے۔
خلیج سودا بیس پر مذکورہ امریکی افسران کی افشا کردہ معلومات کی بنیاد پر اب معلوم ہوا ہے کہ یہ بیس مختلف کام انجام دیتا ہے، جن میں سب سے اہم یہ ڈیٹا اکٹھا کرنا اور آخر میں اسرائیلی فوج تک پہنچانا ہے۔
- نیول سپورٹ ایکٹیویٹی (NSA) اس بیس کا بنیادی مشن CENTCOM، AFRICAM اور YOCOM آپریشنز کے لیے سپورٹ ہے، اور یہ بحری، فضائی اور نیٹو کمانڈ کا کنٹرول سینٹر ہے۔
- یہ امریکی اڈہ فضائیہ اور بحریہ کی جاسوسی اور سننے والے پرندوں کی کارروائیاں کرتا ہے۔
- میری ٹائم کمپیوٹر اور ٹیلی کمیونیکیشن ایریا یونٹ، بحر اوقیانوس کا ماسٹر اسٹیشن، خلیج سودا کے اس بیس میں واقع ہے۔
- سیکورٹی وجوہات کی بنا پر امریکہ نے انٹرنیٹ (گوگل میپ) پر اس اڈے کے نقشے کو دھندلا کر دیا ہے تاکہ اس کی شناخت نہ ہو سکے۔
- علاوہ بر ایں امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں کے لیے معاونت۔ اور غزہ پر حملے میں اسرائیل کی حمایت میں سرگرم ہے۔
اس انکشاف کے آخر میں کہا گیا ہے کہ یہ افسران اسرائیل کے جنگی جرائم کو ظاہر کرنے کے لیے ثبوت تلاش کر رہے ہیں۔
یونان میں خلیج سودا اڈے سے امریکی افسران کی بھیجی گئی تصاویر درج ذیل ہیں؛
خلیج سودا بیس کا گوگل نقشہ (جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، یہ بیس دھندلا ہوچکا ہے):
ایئر آپریشن سینٹر:
جوائنٹ آپریشن سینٹر:
یہ افسران اس جگہ کے محفوظ علاقوں کی تصاویر تو نہیں لے سکتے تھے، لیکن وہ بیس کے اندر کے کچھ حصوں کی تصاویر بھیجنے میں کامیاب رہے۔ نیچے دی گئی تصویر بیس کمانڈر کے پیچھے کی عمارت ہے۔
کمپیوٹر اور ٹیلی کمیونیکیشن اسٹیشن کی تصویر:
واضح رہے کہ خلیج سودا اڈہ یونانی جزیرے کریٹ پر واقع ہے اور تین براعظموں میں امریکی افواج کی ہر قسم کی مدد کا ذمہ دار ہے۔
غزہ کے خلاف اسرائیل کی جنگ شروع ہونے کے بعد اس اڈے کی سرگرمیاں بڑھ گئیں اور یونان کے اندر سے ملنے والے شواہد اور خبروں اور اس اڈے سے امریکی طیاروں کی پرواز کے مشاہدے کے مطابق یہ اس دعوے کا واضح ثبوت ہے۔