آج صبح سویرے پاکستان اور ایران کے سرحدی علاقوں اور ایرانی حدود کے اندر دھماکے ہوئے جس کی ذمہ داری پاکستانی حکومت نے ایک بیان جاری کرکے قبول کی اور اس کے بعد ایران نے پاکستان سے فوری وضاحت کا مطالبہ کیا۔
اسلام آباد میں دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا ہے کہ انٹیلی جنس بنیاد پر کیے گئے آپریشن کا نام مرگ بر سرمچار رکھا گیا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ایرانی سرزمین پر حملے میں بلوچ مسلح افواج کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح سرمچار کے نام سے مشہور گروپ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس بیان میں، حملے کا مقصد "تمام خطرات کے خلاف پاکستان کی قومی سلامتی کا تحفظ اور دفاع" ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ آج صبح پاکستان نے سیستان ایران میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر مربوط کارروائی کی، اس انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔
سیستان و بلوچستان گورنریٹ کے ڈپٹی پولیس اور سیکیورٹی کے مطابق، آج صبح 4:30 بجے، سراوان کے سرحدی گاؤں میں سے ایک میں کئی دھماکے ہوئے۔
انہوں نے کہا: ان دھماکوں میں سات افراد ہلاک ہوئے ہیں، جو تمام کے تمام غیر ایرانی شہری ہیں۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ان میں تین خواتین اور چار بچے مارے جاچکے ہیں۔
دریں اثنا، کہا جاتا ہے کہ سراوان شہر کے قریب ایک اور دھماکہ ہوا، جس میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔
سروان شہر صوبے کے دارالحکومت زاہدان کے جنوب مشرق میں 347 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے
ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایران سے رابطہ جاری رکھیں گے، پاکستان کسی سے مخاصمت بڑھانے کا خواہش مند نہیں۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ آج کی آپریشنل تفصیلات آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کی جائیں گی، گزشتہ دو تین گھنٹوں میں ایران سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان چند سال سے ایران سے رابطوں میں بار بار دہشت گردوں سے متعلق آگاہ کرتا رہا ہے، دہشت گرد ایران کے حکومتی عمل داری سے باہر علاقوں میں مقیم تھے۔
ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ کارروائی اپنی قومی سلامتی کے تحفظ اور دفاع کے لیے غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے۔