اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اعلیٰ قانونی حکام کی جانب سے شدید تنقید کے باوجود ان کی حکومت ملک کے عدالتی نظام کو تبدیل کرنے کی تجویز کے ساتھ آگے بڑھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
نیتن یاہو، جو بدعنوانی کے مقدمے میں ہیں، نے قانونی تبدیلیوں کو اپنی نئی حکومت کے ایجنڈے کا مرکز بنا دیا ہے اور ان کی بڑھتی ہوئی مخالفت اسرائیلی رہنما کے لیے ابتدائی چیلنج پیش کر رہی ہے۔
اتوار کو نیتن یاہو کے تبصرے اس منصوبے کے مخالفین کی جانب سے ہفتے کے روز ملک گیر احتجاج کے بعد سامنے آئے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس سے عدالتی آزادی ختم ہو جائے گی، بدعنوانی کو فروغ ملے گا، اقلیتوں کے حقوق کو پس پشت ڈال دیا جائے گا اور اسرائیل کی عدالتوں کو ساکھ سے محروم کر دیا جائے گا جو بیرون ملک جنگی جرائم کے الزامات کو روکنے میں مدد دیتی ہے۔