چین کا کہنا ہے کہ ہونڈوراس کی طرف سے تائیوان کے ساتھ کئی دہائیوں پر محیط سفارتی تعلقات ختم کرنے اور بیجنگ کے ساتھ باضابطہ تعلقات قائم کرنے کے حالیہ فیصلے میں کوئی شرائط نہیں ہیں۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے یہ بیان پیر کو بیجنگ میں چین اور ہنڈوراس کے وزرائے خارجہ کے درمیان تعلقات کے قیام کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کرنے کے ایک دن بعد دیا۔
ماؤنے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ بیجنگ ٹیگوسیگالپا میں حکومت کو وہ امداد دے گا جو اس نے مبینہ طور پر تائیوان سے مانگی تھی، انہوں نے کہا "سفارتی تعلقات تجارت کے لیے نہیں ہیں،" ۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، اس ماہ کے شروع میں، ہونڈور کے وزیر خارجہ ایڈورڈو اینریک رینا نے تائیوان سے 2.5 بلین ڈالر کے قرض کی درخواست کرتے ہوئے ایک خط جاری کیا۔ خبر رساں ایجنسی نے خط کی ایک کاپی کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ قرض کا مقصد قرض اتارنے میں مدد کرنا تھا، ساتھ ہی ہسپتال اور ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کرنا تھا۔
ہونڈوراس نے بعد میں اس سے انکار کیا کہ اس نے 2.5 بلین ڈالر کی امداد کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ تائیوان کے وزیر خارجہ جوزف وو نے کہا کہ ہونڈوراس نے تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے "اعلی قیمت" کا مطالبہ کیا تھا۔