مقامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ "برادرز ان آرمز" نامی گروپ نے متنازعہ عدالتی اصلاحات کی مخالفت کرنے والے رضاکار ریزروسٹ کی طرف سے ایک بیان جاری کیا۔
اسرائیلی فوج کے چیف آف جنرل سٹاف ہرزی حلوی نے اس حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کی درخواست کی ہے جس میں ان ریزرو فوجیوں کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے جو اپنی ذمہ داریاں چھوڑ رہے ہیں۔
5 جنوری کو، اسرائیل کے وزیر انصاف یاریو لیون نے "عدالتی اصلاحات" کا اعلان کیا، جس میں سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرنے اور عدالتی تقرریوں میں کابینہ کو اختیار دینے جیسی تبدیلیاں شامل تھیں۔
نیتن یاہو نے 27 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ وہ عدالتی اصلاحات میں تاخیر کر رہے ہیں جس کی وجہ سے مقبوضہ علاقوں میں مظاہروں اور ہڑتالوں میں اضافہ ہوا، لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ مئی کے آخر میں 2023-24 کے بجٹ کی منظوری کے بعد عدالتی اصلاحات دوبارہ ایجنڈے پر آ جائیں گی۔
اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے تعطل کے بعد کابینہ نے حال ہی میں عدالتی اصلاحات کا عمل دوبارہ شروع کیا ہے۔
عدالتی اصلاحات کے حصے کے طور پر، حکومت نے اعلان کیا کہ کابینہ کی سپریم کورٹ کی نگرانی کو ختم کرنے کا بل 24 جولائی کو دوسری اور تیسری ووٹنگ کے لیے Knesset (پارلیمنٹ) میں پیش کیا جائے گا۔
دی گارڈین اخبار نے لکھا ہے اس خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے سائے میں اسرائیلی فوج میں ریزرو فورسز کا انکار، شہریوں کی بغاوت کی نئی سطحوں کو ظاہر کرتا ہے۔
ریزروسٹوں کا سروس چھوڑنے کا بحران واحد چیلنج نہیں ہے جس نے بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کو بے بس کر دیا ہے بلکہ تل ابیب کو 1973 کے بعد سب سے بڑے سیاسی بحران کا سامنا ہے۔ کریڈٹ ریٹنگ میں کمی اور سنگین معاشی حالات کے ساتھ ساتھ اسرائیل سے ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرگرم کمپنیوں کا انخلا اور وسیع پیمانے پر ہڑتالیں، نیتن یاہو کی کابینہ کو درپیش دیگر بحران ہیں۔