اس وقت جب کہ پوری دنیا کو پتہ چل چکا ہے کہ اسرائیل کی شدید بمباری کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں چھ ہزار بچے جاں بحق ہوچکے ہیں اور اسرائیلیوں کے وحشیانہ حملوں میں روزانہ ہزاروں بچے مر رہے ہیں اور خوف کی زندگی گزار رہے ہیں۔
غزہ کی پٹی میں جرائم کی شدت اس قدر ہے کہ دنیا بھر کے کروڑوں لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور اب تک دنیا کے 93 ممالک کے عوام غزہ کے عوام پر ظلم و ستم دیکھ کر مظاہرے اور فلسطین میں لوگوں کا قتل عام روکنے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔
دنیا بھر کے لوگوں کے احتجاج کے باوجود متحدہ عرب امارات کے صدر کے مشیر برائے سفارتی امور انور قرقاش نے غزہ میں اسرائیل کے جرائم کو اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازعہ قرار دیا ہے۔ اور بڑے افسوس کے ساتھ دیگر عرب ممالک نے بھی فلسطینی عوام کی حمایت کو صرف تبصروں تک محدود رکھا ہے۔
اس صورتحال میں یروشلم پوسٹ نے اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ کے دبئی کلائمیٹ سمٹ میں شرکت کے لیے متحدہ عرب امارات کے دورے کی خبر دی ہے۔
جبکہ COP28 سربراہی اجلاس کا مقصد موسمیاتی تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کرنا ہے، یروشلم پوسٹ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی صدر دبئی موسمیاتی سربراہی اجلاس میں شرکت کے موقع کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اعلیٰ سطحی سفارتی ملاقاتوں کے علاوہ تل ابیب کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔
بین الاقوامی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ "اس بار غزہ کے لوگوں کے قتل عام کے محور کا رخ اسرائیل نہیں بلکہ امارات ہوگا۔"