امریکی فوجی حکام نے اتوار کی شب اردن میں امریکی اڈے پر رات گئے ڈرون حملے میں اس ملک کے تین فوجیوں کی ہلاکت اور کم از کم 25 فوجی اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔
سی این این کے مطابق شام کی سرحد کے قریب اردن کے علاقے ’ٹاور 22‘ میں تین امریکیوں کی ہلاکت مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔
سینٹ کوم (امریکی سنٹرل کمانڈ) نے اتوار کی رات ایک بیان میں شمال مشرقی اردن میں ایک اڈے پر ڈرون حملے میں تین فوجیوں کی ہلاکت اور 25 اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
عراق اور شام میں اب تک امریکی اور اتحادی افواج پر 158 سے زائد حملے ہو چکے ہیں۔
سی این این نے لکھا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ ایئر ڈیفنس ڈرون کو روکنے میں کیوں ناکام رہا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی افواج پر حملے کی ذمہ داری ایران کے حمایت یافتہ گروہوں سے منسوب کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ واشنگٹن ابھی تک حملے کے بارے میں معلومات اکٹھا کر رہا ہے۔
گزشتہ دنوں امریکی فوج نے بھی واضح طور پر صومالیہ کے پانیوں میں اپنے دو فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ CENTCOM نے اعلان کیا کہ صومالیہ کے ساحل پر آپریشن کے دوران لاپتہ ہونے والے دو میرینز کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔