ٹرین کے بدھ تک اپنی منزل تک پہنچنے کا امکان ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ 23 جنوری کو اسلام آباد سے شروع ہونے والے سفر کے دوران شدید موسمی حالات کی وجہ سے تاخیر ہوئی ہے۔
پاکستان ریلویز کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ دو مزید بین الاقوامی مال بردار ٹرینیں 10 دنوں کے اندر اسلام آباد سے تقریباً 153 کلومیٹر دور ازاخیل ڈرائی پورٹ سے استنبول کے لیے روانہ ہوں گی، جس کا امکان 21 فروری کو ہے۔
ہفتہ کو ڈان نیوز سے رابطہ کرنے پر آئی ٹی آئی آپریشنز کے اہلکار نے کہا: "ترکی سے موصول ہونے والی مانگ کے مطابق اعلیٰ قیمت کے سامان لے جانے والی تیسری مال بردار ٹرین بھی ترکی میں داخل ہو گئی ہے اور بدھ تک استنبول پہنچ جائے گی"۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرین لاہور، خانیوال، بہاولپور، سکھر، اسپینزنڈ، سبی، نوشکی، تفتان (پاکستان) اور زاہدان اور پھر تہران کے راستے سے ترکی میں داخل ہوئی تھی۔
دیگر ٹرینوں کی روانگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، اہلکار نے کہا کہ 21 فروری کو مزید دو ٹرینیں ترکی کے لیے روانہ ہوں گی۔ انھوں نے کہا کہ مال بردار ان دنوں طلب کے مطابق سامان اکٹھا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "یہ ٹرینیں اٹک، کندیاں، ملتان، سکھر، سپین زند، سبی، نوشکی، تفتان، زاہدان اور تہران سے ہوتی ہوئی استنبول پہنچیں گی۔"
پاکستان ریلوے انتظامیہ کوئٹہ سے تفتان تک ملک کا پہلا معیاری گیج ریل ٹریک بچھانے کی تجویز پر کام کر رہا ہے تاکہ انفراسٹرکچر کو بین الاقوامی معیارات سے ہم آہنگ کیا جا سکے اور کم سے کم وقت میں یورپی اور وسطی ایشیائی ممالک تک اعلیٰ قیمتی سامان پہنچایا جا سکے۔
واضح رہے کہ 635 کلومیٹر طویل ٹریک پر 500 ملین ڈالر خرچ ہونے کی توقع ہے۔ پاکستان ریلویز کو مستقبل قریب میں ایک فزیبلٹی حاصل ہونے کا امکان ہے، جو کہ وزارت ریلوے کی تجویز کی منظوری سے مشروط ہے۔