اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے منگل کو ان شعبوں پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے جو اسرائیل کے خلاف 7 اکتوبر کی کارروائی کا سبب بنے۔
انہوں نے کہا کہ "یہ حملہ کسی خلا میں نہیں ہوا... اور فلسطینی عوام 56 سالوں سے ایک دم گھٹنے والے قبضے میں ہیں۔"
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے 7 اکتوبر کو ایک سرپرائز آپریشن میں صیہونی حکومت پر حملہ کیا۔ دوسری جانب اسرائیل نے اس دن سے غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری کی ہے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ 7 اکتوبر کے حملے غزہ میں ہونے والے قتل عام کا جواز پیش نہیں کرتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا: "کوئی بھی چیز عام شہریوں کے قتل عام اور اغوا یا سویلین مقامات پر راکٹ فائر کرنے کا جواز پیش نہیں کر سکتی۔"
حماس کے آپریشن کے دو دن بعد صیہونی حکومت نے اعلان کیا کہ اس نے غزہ کو مکمل محاصرے میں لے رکھا ہے اور لوگوں کے لیے پانی اور بجلی منقطع کرنے کے بعد اس علاقے میں ایندھن کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔
گوتریس نے کہا کہ غزہ کے ایندھن کے ذخائر چند دنوں میں ختم ہو جائیں گے اور یہ انسانی تباہی کا باعث بنے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ انسانی امداد غزہ کی پٹی میں بغیر کسی پابندی کے داخل ہونی چاہیے۔
گوتریس نے کہا کہ مسلح تصادم کا کوئی بھی فریق انسانی حقوق سے بالاتر نہیں ہے۔ انہوں نے "یہود دشمنی" اور اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا بھی مطالبہ کیا۔