اسرائیلی مصنف "تسوی باریل" نے ہفتے کے روز Haaretz اخبار میں اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ اسرائیل بھوک کے ہتھیار کو غزہ کی پٹی میں شہریوں کو مارنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے ماہرین کی جانب سے "جولیٹ ٹوما" نے کہا تھا کہ غزہ کو بے مثال بھوک نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور خطے میں قحط کو روکنے کے لیے ہر چیز کی ضرورت ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ کے لوگوں کو کھانا کھلانے کے لیے فوری کارروائی پہلے سے زیادہ ضروری ہے۔
انہوں نے کہا "یہ بھوک کی بے مثال سطح ہیں۔ غزہ نے کبھی ایسا کچھ نہیں دیکھا اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صورتحال ابتر ہو گئی ہے۔"
دوسری جانب فلسطین کی وزارت صحت نے آج (اتوار کو غزہ جنگ کے 86ویں دن) دوپہر کے وقت اعلان کیا ہے کہ غزہ کے خلاف اسرائیل حکومت کی مکمل زمینی اور فضائی جنگ کے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور اعلان کیا کہ غزہ میں شہداء کی تعداد 22 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔