“فارن افیئرز” میگزین نے یمن کے حوثیوں کے حملوں کو روکنے کے لیے ان پر ہوائی حملے میں امریکہ اور برطانیہ کی فوجی کارروائی کے ردعمل میں اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ حملہ ایک بدترین آپشن ہے جس پر ان دونوں ممالک نے عمل کیا ہے۔
جنگیں، جغرافیائی سیاسی تبدیلی، موسمیاتی تبدیلی اور اقتصادی سر گرمیوں نے 2023 میں خطے پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں اور یہ 2024 میں مشرق وسطیٰ کے علاقائی رہنماؤں کے ایجنڈے میں شامل ہوں گے۔
علاقائی اور قومی سلامتی کے ماہرین کا خیال ہے کہ یمن کے خلاف امریکہ اور برطانیہ کے حملے اتنے موثر نہیں ہیں کہ اسرائیلی بحری جہازوں یا اسرائیلی بندرگاہوں کے خلاف حوثیوں کی بحری کارروائیوں کو روک سکے۔
اسرائیلی فوجیوں کے ذہنی اور نفسیاتی علاج کے لیے خصوصی ٹریٹمنٹ ٹیموں کی تشکیل دی گئی ہے جو خوف کے مارے اپنی پینٹ “گیلی” کرتے ہیں اور نیند کے لیے “منشیات” کا استعمال کرتے ہیں۔
جنرل سلیمانی نے فلسطین کے حوالے سے جو کچھ کیا، ان کے بعض بیانات اور طرز عمل کا مشاہدہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین پر یقین رکھتے تھے۔ عقیدہ کے لحاظ سے جنرل سلیمانی فلسطین کے دفاع کو اسلام کے دفاع کی ایک مثال سمجھتے تھے۔
بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین کا خیال ہے کہ عراق میں امریکہ کے ہاتھوں جنرل قاسم سلیمانی کے قتل نے اس ملک اور خطے میں امریکہ کو فائدہ دینے سے زیادہ خطرے میں ڈال دیا ہے۔
یہ بات یہاں تک پہنچ گئی کہ ابوظہبی اس نسل کشی کی جنگ کو جواز فراہم کرنے کی کوشش کرکے اسرائیل کی نجات کے لیے ایک آپشن بن گیا ہے وہ اسرائیل جس نے اب تک 18,000 سے زیادہ فلسطینیوں کی جانیں لے لی ہیں۔”
اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات کو معمول پر لانے کے عمل میں ایک بہت اہم نکتہ مسئلہ فلسطین اور فلسطینیوں کا تھا، جو سعودی حکام کے دعووں کے برعکس ان کی شرائط میں اہمیت کا حامل نہیں تھا اور نہ ہی اس کے اہم موضوعات میں شامل تھا۔
فرانسیسی اخبار “ایکسپریس” نے ایک رپورٹ شائع کرتے ہوئے، حماس تحریک کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے حوالے سے مشرق وسطیٰ کے لیے غزہ جنگ کے بعد کے ممکنہ منظرناموں کو تجزیہ کیا ہے۔