بائیڈن نے پہلے حلف اٹھایا کہ نارتھ اسٹریم 2 گیس پروجیکٹس کو ختم نہیں ہونے دیں گے - بالکل وہی جو واشنگٹن نے شروع سے ہی پائپ لائن کو بند کرنے اور یورپ کا روسی توانائی پر انحصار کرنے کا ارادہ کیا تھا - اور پھر ان پابندیوں کی طرف بڑھیں گے جو اس کے بقول یہ 2014 کی پابندیوں سے کئی گنا زیادہ ہیں۔ لیکن جیسا کہ پتہ چلتا ہے، یہ پابندیاں ان اداروں اور بینکوں پر لاگو ہوتی ہیں جو مغرب کے ساتھ کم سے کم کاروبار کرتے ہیں، جو زیادہ تر روسی فوجی اداروں کی ملکیت ہیں۔
ریاستہائے متحدہ امریکہ کے صدر، جو اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ آج یوکرین پر جو تباہی آئی ہے وہ اس کے معاملات میں اس کی بلاجواز مداخلت کی وجہ سے ہے، کو کیف میں ان مغرب نواز اہلکاروں کی گرمی پر ترس آنا چاہیے، جن کے پاس عوام سے کہنے کو کچھ نہیں ہے۔ اور اس لیے اکثر انہوں نے زور دیا ہے کہ وہ روسی حکمرانوں کا بائیکاٹ کرے گا اور ان پابندیوں کا دائرہ ان کے خاندانوں تک بڑھا دے گا، جبکہ وہ جانتے ہیں کہ ان لوگوں کا مغرب میں کوئی سرمایہ نہیں ہے!!
بائیڈن کی دھمکیاں در حقیقت گیدڑ بھپکیاں نظر آتی ہیں، جب انہوں نے امریکہ کو مضبوط اور باوقار ظاہر کرنے کے لیے امریکی فوج کو تین بالٹک ریاستوں کی فوج کو مضبوط کرنے کا حکم دیا- گویا یہ تینوں ممالک بلا کی طاقت رکھنے والے روس کے خلاف کوئی بڑا تیر ماریں گے- اور مزید کہا کہ روس کی اگلی چالوں اور اقدامات کے ساتھ پابندیاں بھی مزید تیز کی جائیں گی! اس کا مطلب ہے کہ پابندیوں کی شدت کے بارے میں اس کا دعویٰ ایک بے معنی مذاق ہے...
امریکی صدر کا یہ کہنا کہ امریکہ "نیٹو کے علاقے" کے ہر انچ کا دفاع کرے گا - آج تک کسی نے یہ اصطلاح نہیں سنی ہوگی!! - انہوں نے اپنی 5 منٹ کی تقریر اس امید کے ساتھ ختم کی کہ سفارت کاری اور دھمکیاں کام کرتی رہیں گی۔ درحقیقت ان 5 منٹوں میں امریکہ کے صدر نے یہ رعب طاری کردہا تھا کہ وہ شاید ایسا کچھ کرنے جا رہے ہیں جس سے روسی عوام بھوک سے مر جائے گی، لیکن در حقیقت وہ اپنی تقریر پانچ منٹوں میں اس لئے ختم کر گئے تھے کہ ان پر اپنے بڑھاپے کی وجہ سے شاید ضعیفی طاری ہو گئی تھی، تبھی جلدی چلے گئے۔