وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ایک بیان میں کرمان میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
وزارت خارجہ نے اعلان کیا، "ہم متاثرین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہیں۔" پاکستان دکھ اور مصیبت کی اس گھڑی میں ایرانی حکومت اور عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے۔
وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا، "اسلام آباد کا ماننا ہے کہ دہشت گردی علاقائی اور عالمی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے، اور اس کا مقابلہ دو طرفہ اور علاقائی تعاون کے ذریعے کیا جانا چاہیے۔"
اس سے پہلے عبوری وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے اس حملے میں درجنوں ایرانی شہریوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایکس پر لکھا کہ ’’پاکستان نے اس گھناؤنے فعل کی مذمت کی ہے اور ایران کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔ اس مشکل وقت میں ہمارے خیالات اور دعائیں ایران کی حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں۔
اگرچہ واشنگٹن نے اعلان کیا ہے کہ کرمان میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں امریکہ اور اسرائیل ملوث نہیں تھے۔ لیکن بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ جنگ کے نتیجے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان دشمنی بڑھنے کی وجہ سے، ان حملوں کے پیچھے بلاواسطہ طور پر اسرائیلی انٹیلیجنس ہی ہے، اور اس جرم کی ذمہ داری امریکہ اور اسرائیل پر عائد ہوتی ہے اور داعش جیسے دہشت گرد انہی کے آلہ کار ہیں۔