یمن کی تحریک انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے ارکان اور یمنی حکام نے آج 12 جنوری کو بیانات جاری کرتے ہوئے اپنے ملک کے خلاف امریکی اور برطانیہ کی جارحیت کو "عظیم حماقت" قرار دیا اور کہا کہ دشمن "بہت بڑی قیمت اور بھاری نتائج کا انتظار کرے۔"
"واشنگٹن اور لندن جلد ہی جان لیں گے کہ یمن کے خلاف براہ راست جارحیت ان کی تاریخ کی سب سے بڑی حماقت تھی"، یہ یمن کی تحریک انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے رکن محمد البخیتی کا مغربی اتحاد کو فیصلہ کن انتباہ تھا۔
البخیتی نے 2004 اور 2015 میں صنعاء میں امریکہ کی سابقہ شکستوں کو یاد کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ "بلا شبہ، وہ اپنی پچھلی حماقتوں پر پشیمان ہیں۔ لیکن یمن کے خلاف جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی انہوں نے ظاہر کیا کہ انہوں نے ماضی کے تجربات سے سبق نہیں سیکھا۔
یمنی انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے ایک اور رکن فضل ابو طالب نے اس امریکن-برطانوی حملے کے جواب پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس جارحیت سے واشنگٹن اور لندن کے لیے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ اس نے فلسطینی عوام کی حوصلہ شکنی بھی نہیں کی اور "یمنی اپنے راستے پر گامزن رہیں گے"۔
سینٹکام نے یمن پر کل رات کے حملوں سے متعلق فوٹیج شائع کی
واضح رہے کہ آج صبح بحیرہ احمر میں اسرائیلی بحری جہازوں اور امریکی افواج کے خلاف یمنی فوج کی کارروائیوں کے جواب میں امریکہ اور برطانیہ نے طیاروں، بحری جہازوں اور آبدوزوں سے یمن کے 12 سے زائد مقامات کو نشانہ بنایا۔
![]()
☑️ یمن پر کل رات کے جارحانہ امریکی-برطانوی حملے میں استعمال ہونے والے آلات کی فہرست
اس حملے کے فوراً بعد یمنی انصار اللہ فورسز نے اعلان کیا کہ وہ بحیرہ احمر اور باب المندب میں دشمن کے ٹھکانوں پر بیلسٹک میزائل داغیں گے۔
صنعا کی حکومت کے نائب وزیر خارجہ حسین العزی نے مغربی اتحاد سے کہا ہے کہ "امریکہ اور برطانیہ کو اس کھلی جارحیت کے تمام بھاری نتائج بھگتنے اور بھاری قیمت ادا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔"