ایران کے سرحدی علاقے سراوان میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے 9 پاکستانیوں کو قتل کردیا۔
ایران کے علاقے سراوان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 9 پاکستانی جاں بحق اور 3 زخمی ہو گئے، شہید افراد ایران میں ڈینٹنگ پینٹنگ کا کام کرتے تھے۔
جاں بحق ہونے والے دو مزدوروں کا تعلق لودھراں کے علاقے گیلے وال سے اور پانچ کا تعلق تحصیل علی پور سے ہے، مرنے والوں میں دو بھائی بھی شامل ہیں۔
مقتول اظہر کے زخمی بھائی کے مطابق دو مسلح افراد کوارٹر میں داخل ہوئے اور فائرنگ کردی۔
نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے ایران میں دہشت گرد حملے میں پاکستانیوں کےجاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان کے گورنر کے پولیس سیکورٹی کے نائب نے کہا: تین مسلح افراد نے وہاں موجود پاکستانی شہریوں پر گولی چلا کر نو افراد کو شہید اور تین کو زخمی کر دیا اور وہاں سے فرار ہو گئے۔
ایک انٹرویو میں علیرضا مرحمتی نے آج کہا: آج صبح سیرکان سراوان کے علاقے میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے بعد، پولیس کی جانب سے حقائق کی تلاش میں افسران فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچے اور معاملے کی چھان بین کی۔
اس واقعے کے زخمیوں کے مطابق؛ "تین مسلح افراد نے ان پاکستانیوں کو ان کی رہائش گاہ پر آنے کے بعد فائرنگ شروع کر دی اور نو افراد کو شہید اور تین کو زخمی کر دیا اور وہاں سے فرار ہو گئے۔
دہشت گردی کے اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے، سیستان و بلوچستان کے گورنر کے نائب سیکورٹی افسر نے مزید کہا: ان متاثرین کے خاندانوں اور پاکستانی عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے، اس واقعے کی تفصیلات کی تحقیقات کی جائیں گی اور تمام مجرموں کی شناخت کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔
مرحمتی نے تاکید کی: سیستان و بلوچستان کی عدالتی، سیکورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیاں یقینی طور پر صوبے میں عدم تحفظ کے عوامل سے فیصلہ کن انداز میں نمٹیں گی۔