یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے ذمہ دار "جوزف بوریل" نے یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں غزہ میں عام شہریوں کے قتل عام اور تباہی کے جہتوں کے بارے میں اپنی تقریر میں کہا۔ : "ہم کہہ سکتے ہیں کہ 60 فیصد سے زیادہ فزیکل انفراسٹرکچر (غزہ کی پٹی میں) کو نقصان پہنچا ہے اور اس کا 35 فیصد مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی جنگ کو آج 200 دن گزر چکے ہیں لیکن یہ حکومت بھاری اقتصادی، سیاسی اور سماجی اخراجات کے باوجود اس جنگ کے دوران اپنے کسی بھی اہم اہداف کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی اور نسل کشی جاری رکھنے پر اصرار کررہی ہے۔ غزہ میں اور اس جنگ کو ختم کرنے پر آمادہ ہونا کوئی عار نہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے آج اعلان کیا کہ شہداء کی تعداد بڑھ کر 34,183 اور زخمیوں کی تعداد 77,143 ہو گئی ہے۔ ان کے مطابق قابض فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں 3 نئے جرائم کا ارتکاب کیا جس کے نتیجے میں 32 شہید اور 59 زخمی ہوئے۔
یوروپی یونین کی خارجہ پالیسی کے عہدیدار نے یہ یاد کرتے ہوئے کہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں اب تک 249 امدادی کارکنان اور 100 کے قریب صحافیوں کی جانیں جا چکی ہیں، غیر ملکی میڈیا کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے حکومت کی کوششوں کو تشویش کا باعث قرار دیا۔
اناطولیہ نیوز ایجنسی کے مطابق برل نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو اطالوی امدادی کارکنوں کو بغیر کسی حملے کے امداد فراہم کرنے کی اجازت دینی چاہیے اور کہا: "ہمیں ایک بار پھر دہرانا چاہیے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنا چاہیے اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے احکام پر عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہیے۔"