ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق گیلنٹ نے منگل کو کہا: ’’کل میں نے اسرائیلی فوج کو رفح میں داخل ہونے کا حکم دیا۔ یہ آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ اس علاقے اور پوری غزہ پٹی میں حماس کا خاتمہ نہیں ہو جاتا، یا جب تک کہ پہلے یرغمالیوں کی اسرائیل واپسی نہیں ہو جاتی۔"
اسرائیلی وزیر جنگ نے مزید کہا: "اس کا مطلب یہ ہے کہ آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کوئی معاہدہ نہیں ہو جاتا اور اس پر عمل درآمد شروع ہو جاتا ہے۔"
گزشتہ روز فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اعلان کیا تھا کہ اس نے قیدیوں کے تبادلے/جنگ بندی کے لیے مصر اور قطر کی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔
اسرائیلی حکام نے کسی معاہدے تک پہنچنے کی تردید کی اور دعویٰ کیا کہ حماس نے مصر کے تجویز کردہ منصوبے کو "ایڈجسٹ" کیا ہے۔ گھنٹوں بعد، اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں رفح میں "ٹارگٹڈ حملوں" کے آغاز کا اعلان کیا۔
گیلنٹ نے اپنے دعووں کو جاری رکھا: "ہم یرغمالیوں کی رہائی کے لیے رعایتیں دینے کے لیے تیار ہیں، لیکن اگر یہ آپشن دستیاب نہ ہوا تو ہم آپریشن کو مزید گہرا کر دیں گے۔"
انہوں نے مزید کہا: "یہ پورے غزہ کی پٹی میں ہوگا، بشمول جنوب، مرکز اور شمال۔ حماس صرف طاقت کی زبان سمجھتی ہے، اس لیے ہم اپنی کارروائیاں تیز کریں گے اور فوجی دباؤ حماس تنظیم کے خاتمے کا باعث بنے گا۔