ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سہ فریقی سربراہی اجلاس کے لیے روسی صدر ولادیمیر پوتن کی آمد سے قبل شام میں کوئی نیا فوجی آپریشن شروع نہ کریں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے منگل کو اپنی ویب سائٹ کے ذریعے کہا کہ ایک نیا فوجی آپریشن "شام، ترکی اور خطے کے لیے نقصان دہ ہو گا"۔
سپریم لیڈر نے کہا کہ ایران "یقینی طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں" ترکی کے ساتھ تعاون کرے گا، لیکن انہوں نے استدلال کیا کہ شام میں ایک نئی کارروائی سے درحقیقت "دہشت گردوں" کو فائدہ پہنچے گا، جن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ "کسی مخصوص گروہ تک محدود نہیں ہیں۔ "، بغیر وضاحت کے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اردوغان کو یہ کہہ کر یقین دلانے کی کوشش کی کہ ایران ترکی کی سرحدوں کی حفاظت کو اپنی سمجھتا ہے، اور کہا کہ شام کے مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
اردوغان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ خطے میں "دہشت گرد" گروہوں کو امریکہ اور یورپی طاقتوں جیسے مغربی ممالک کی طرف سے فوجی حمایت حاصل ہے۔