ماسکو: واشنگٹن نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ ماسکو، یوکرین کے قریب مزید فوجیوں کو جمع کر رہا ہے اور کسی بھی وقت حملہ ہوسکتا ہے، شاید اس ماہ کے سرمائی اولمپکس کے اختتام سے پہلے۔
ماسکو نے اپنا سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس ہفتے یورپی یونین اور نیٹو کی طرف سے سلامتی کے مطالبات پر بھیجے گئے جوابات "بے عزتی" کو ظاہر کرتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایک نجی امریکی کمپنی کی طرف سے شائع کردہ کمرشل سیٹلائٹ تصاویر میں یوکرین کے قریب کئی مقامات پر روسی فوجیوں کی نئی تعیناتیوں کو دکھایا گیا ہے۔
صدر جو بائیڈن نے یوکرین میں موجود امریکیوں کو ابھی تک کی اپنی سخت ترین وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ وہ روسی حملے کی صورت میں امریکی شہریوں کو بچانے کے لیے فوج نہیں بھیجیں گے۔
بائیڈن نے این بی سی نیوز کو بتایا: "حالات تیزی سے بگڑ سکتے ہیں،"
بائیڈن اس دوران، برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، پولینڈ اور رومانیہ کے رہنماؤں کے ساتھ ساتھ نیٹو اور یورپی یونین کے سربراہان کے ساتھ بحران پر بات چیت کے لیے ٹیلیفونک رابطے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک ذریعہ نے بتایا کہ بائیڈن نے راتوں رات وائٹ ہاؤس میں اپنے قومی سلامتی کے مشیروں سے ملاقات کی۔ ذرائع نے بتایا کہ امریکی حکام کا خیال ہے کہ بحران ایک نازک موڑ پر پہنچ سکتا ہے، ماسکو کی جانب سے سخت بیانات آرہے ہیں اور چھ روسی جنگی جہاز بحیرہ اسود تک پہنچ گئے ہیں اور مزید روسی فوجی سازوسامان بیلاروس پہنچ رہا ہے۔
تاہم کئی ممالک نے اس ہفتے روس کو پیچھے ہٹنے پر آمادہ کرنے کے لیے سفارتی دباؤ کا آغاز کیا ہے، لیکن ماسکو نے انھیں ظاہری طور پر رد کر دیا ہے۔