ڈی آئی جی آپریشنز فدا حسین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سٹی تھانے کی پولیس موبائل شام 7 بجے کے قریب علاقے میں موجود تھی کہ زور دار دھماکا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ دھماکے کی نوعیت کا پتہ لگایا جا رہا ہے تاہم انہوں نے مزید کہا کہ 2 سے 2.5 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
حسین نے ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی شناخت ڈی ایس پی کے طور پر بھی کی، انہوں نے مزید کہا کہ پولیس اہلکاروں سمیت 24 افراد زخمی ہوئے۔
کوئٹہ سول اسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ نے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے ایک بیان میں واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے ہسپتالوں کو ایمرجنسی نافذ کرنے اور تمام ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی موجودگی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا، "بزدل دہشت گردوں نے دہشت گردانہ حملے میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔" "ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کوئٹہ اور صوبے میں امن کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔"
وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو ’’بیرونی مدد‘‘ حاصل ہے، آئی جی کو واقعہ کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
"واقعہ کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں،" وزیر اعلیٰ نے اپنی ہدایات میں کہا کہ شہر میں حفاظتی انتظامات کو مزید موثر بنانے کے لیے حکام کو بھی کہا۔
ادھر کراچی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے واقعے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے لیے دعا کی۔ انہوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ کوئٹہ سے خوفناک خبریں آرہی ہیں۔