امارات کی سرکاری خبررساں ایجنسی وام کی طرف سے جاری کردہ وزارت خزانہ کے اعلان میں بتایا گیا ہے کہ یہ ٹیکس ملک کی تمام کارپوریشنوں اور تجارتی سرگرمیوں پر عائد کیا جائے گا، سوائے’’قدرتی وسائل نکالنے‘‘کے، اس پر امارات کی سطح پر ٹیکس کا نفاذ جاری رہے گا۔
امارات، تیل کا ایک بڑا برآمد کنندہ بلکہ کاروبار، تجارت، نقل و حمل اور سیاحت کا ایک بڑا کھلاڑی، خام تیل پر انحصار کم کرنے کے لیے تنوع پیدا کر رہا ہے۔
اسے پڑوسی ملک سعودی عرب سے بڑھتے ہوئے مسابقت کا بھی سامنا ہے، جو دنیا کا سب سے بڑا تیل برآمد کنندہ ہے، جو اپنی معیشت کو متنوع بنانے اور غیر ملکی کاروباروں کو راغب کرنے کے لیے اپنی مہم چلا رہا ہے۔
"متحدہ عرب امارات کی وزارت خزانہ 1 جون 2023 سے یا اس کے بعد شروع ہونے والے مالی سالوں میں کاروباری منافع پر کارپوریٹ ٹیکس متعارف کرائے گی۔ چھوٹے کاروباروں کی مدد کریں۔
کوئی کارپوریٹ ٹیکس ملازمت، رئیل اسٹیٹ اور دیگر سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والی ذاتی آمدنی، یا ان افراد کی طرف سے کمائی جانے والی کسی دوسری آمدنی پر لاگو نہیں ہوگا جو کاروبار یا تجارتی سرگرمیوں کی دیگر اقسام، لائسنس یافتہ یا کسی اور طرح سے حاصل نہیں ہوتی ہے۔"
وزارت نے واضح کیا ہے کہ یواے ای کا کارپوریٹ ٹیکس نظام فری زون میں کاروباری اداروں کو پیش کی جانے والی کارپوریٹ ٹیکس مراعات کااحترام جاری رکھے گا لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ یہ ادارے تمام ریگولیٹری تقاضوں کی تعمیل کرتے ہوں اوروہ متحدہ عرب امارات مین لینڈ کے ساتھ کاروبار نہیں کرتے ہیں۔
یہ اعلان متحدہ عرب امارات کا تازہ ترین اہم اقدام ہے، “متحدہ عرب امارات کا کارپوریٹ ٹیکس نظام دنیا میں سب سے زیادہ مسابقتی ہوگا۔ وزارت نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ یا دیگر سرمایہ کاری سے ذاتی انکم ٹیکس یا کیپٹل گین ٹیکس متعارف کرانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔