یہ واقعہ 23 نومبر کو تب پیش آیا جب تحریک انصار اللہ کے سربراہ "سید عبدالمالک بدر الدین الحوثی" نے اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں نسل کشی کے جاری رہنے کے بعد واضح طور پر کہا:
"سب باخبر رہیں! اسرائیل بحیرہ احمر میں اپنے جہازوں پر اپنا جھنڈا لگانے کی ہمت تک نہیں رکھتا۔ وہ یمن سے خوفزدہ ہیں اور اپنے بحری جہازوں پر دوسرے ممالک کے جھنڈے استعمال کرتے ہیں اور یمن کے قریب پانیوں میں اپنے جہازوں کے الیکٹرانک نظام کو بند کر دیتے ہیں تاکہ ان کی سراغ نہ ملے اور پتہ نہ چل سکے، لیکن ہماری آنکھیں کھلی ہوئی ہیں اور ہم انہیں بحیرہ احمر اور باب المندب میں ضرور تلاش کریں گے۔ ان پر حملہ کیا یہ ہمارا واضح موقف ہے، پوری دنیا کو اس سے آگاہ کریں۔"
لیکن اب سوال یہ یے کہ یہ جہاز کس کا ہے؟
اسرائیلی حکام نے اس جہاز کی ملکیت اسرائیلی مالکان سے چھپائی اور دعویٰ کیا کہ یہ جہاز انگلینڈ اور جاپان کا ہے۔ لیکن عوامی نقل و حمل کے ڈیٹا بیس میں جہاز کی ملکیت کی تفصیلات بتاتی ہیں کہ گلیکسی لیڈر ابراہم رامی اونگر کی ملکیت ہے۔ میرین سیکیورٹی کمپنی "امبری" نے یہ بھی بتایا کہ جہاز کی ملکیت "رے کار کیریئرز" کی ہے، جس کی بنیادی کمپنی "ابراہام رامی اونگر" کی ہے۔
واضح رہے کہ "فوربز اسرائیل" میگزین نے 2022 میں دنیا کے ارب پتی یہودیوں کی درجہ بندی پر کام کیا ہے۔ رامی اونگر دنیا کے 130ویں امیر ترین یہودی ہیں اور ان کی مجموعی مالیت کا تخمینہ 3.25 بلین ڈالر ہے۔
یہ شخص اسرائیل کے امیر ترین اشخاص کی درجہ بندی میں بھی 21 ویں نمبر پر ہے۔