دفتر خارجہ نے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ٹیلیفونک رابطے کی تصدیق کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستانی ہم منصب سے کمپالا میں ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔
دوران گفتگو جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ پاکستانی حدود میں ایران کا حملہ پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حملہ بین الاقوامی قوانین اور پاک ایران دوطرفہ تعلقات کی روح کے بھی منافی ہے، ہم ایرانی حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
حسین امیرعبداللہیان، جو سوئٹزرلینڈ میں ڈیووس سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، نے آج (بدھ) 27 جنوری کو اپنے پاکستانی ہم منصب سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔
وطن عزیز کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ٹیلی فون پر گفتگو میں انہوں نے دو طرفہ تعلقات کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
اس ملاقات میں ایران کے وزیر خارجہ نے دونوں ملکوں کے درمیان دوستانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان مسلسل تعاون اور قریبی رابطے کی اہمیت پر زور دیا۔
امیر عبداللہیان نے اپنے دوست، برادر اور پڑوسی ملک پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام پر ایران کی طرف سے تاکید کرتے ہوئے کہا: "پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔"
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے اس دہشت گرد گروہ سے ایران کی سلامتی کو کئی بار خطرہ لاحق ہوا ہے اور اس گروہ نے بارہا ایران میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
پاکستان میں ایرانی فضائی حملوں کے نتیجے میں کم از کم دو بچے جاں بحق اور تین زخمی ہو گئے۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ پاکستان میں کل ہونے والے فضائی حملوں میں ایک "ایرانی دہشت گرد گروہ" کو نشانہ بنایا گیا۔
عبداللہیان نے بدھ کو سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر کہا کہ "ہم نے پاکستان جو کہ ہمارا دوست اور برادر ملک ہے کے کسی بھی شہری کو ایرانی میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ نہیں بنایا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے، نام نہاد جیش العدل گروہ، جو کہ ایک ایرانی دہشت گرد گروہ ہے، کو نشانہ بنایا گیا۔"