اسرائیلی کابینہ میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے سربراہ یائر لاپد نے اتوار کے روز غزہ سے قیدیوں کی واپسی کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا: "تبادلے کا معاہدہ تکلیف دہ ہو گا، لیکن اغوا کاروں کو اپنی زمینوں پر واپس جانا چاہیے۔"
اسرائیلی کابینہ میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنما نے مزید کہا: "کوئی بھی غزہ کی پٹی کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کو دینے کی بات نہیں کر رہا ہے کیونکہ اس تنظیم کو ایک دیوالیہ تنظیم سمجھا جاتا ہے۔"
امریکا، اسرائیل، مصر اور قطر کے درمیان پیرس چار فریقی اجلاس کو ایک ہفتہ گزر چکا ہے، جس کے نتیجے میں جنگ بندی کا معاہدہ اور قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق ہوا اور اب حماس اس منصوبے کی شرائط کا جائزہ لے رہی ہے۔
امریکہ اور قطر نے اس معاہدے کی تعریف کی ہے، اور انتھونی بلنکن نے اسے جنگ بندی کا سب سے مضبوط اور سنجیدہ منصوبہ قرار دیا ہے۔ تاہم مصر اور اسرائیل کے حکام نے اپنے سرکاری موقف کا اظہار نہیں کیا ہے۔
حماس نے ابھی تک باضابطہ طور پر کسی پوزیشن کا اعلان نہیں کیا ہے اور اس گروہ کے رہنما ابھی تک مشاورت اور تحقیقات کر رہے ہیں۔ اسماعیل ہنیہ مصر کے دارالحکومت قاہرہ بھی جانے والے ہیں اور اس دوران حماس پر کافی دباؤ ہے۔ اگلے دو ہفتوں میں ایک معاہدے تک پہنچنے کا اندازہ متوقع ہے۔