اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اعلان کیا ہے کہ اس نے فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت کو روکنے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے ضروری لچک دکھائی ہے لیکن اسرائیلی اپنی ذمہ داریوں سے بدستور فرار اختیار کر رہے ہیں۔
حماس نے اس بات پر زور دیا کہ "قابض حکومت معاہدے کی ذمہ داریوں سے بھاگ رہی ہے اور جو مستقل جنگ بندی، بے گھر افراد کی واپسی اور غزہ کی پٹی سے انخلاء کا باعث بنتی ہے"۔
تحریک کے بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم ثالث بننے والے برادران کے ذریعے ایک ایسے معاہدے تک پہنچنے کے لیے بات چیت جاری رکھیں گے جو ہمارے لوگوں کے مطالبات اور مفادات کو پورا کرے۔"
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیلیوں کی جانب سے ایک تجویز پر رضامندی کے بعد غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اب حماس کے ہاتھ میں ہے جسے انہوں نے ’منطقی‘ قرار دیا۔ انہیں توقع ہے کہ رمضان کے مقدس مہینے تک تل ابیب اور حماس کے درمیان معاہدہ طے پا جائے گا۔