اس خبر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جزیرہ نما عرب میں حزب اختلاف کی تنظیم نے کہا کہ پھانسی پانے والوں میں سے 41 کا تعلق الحراک امن تحریک سے تعلق رکھنے والے نوجوان اور الاحساء اور القطیف کے شیعہ علاقوں کے رہائشی تھے۔
سعودی اپوزیشن گروپ نے زور دے کر کہا کہ "محمد بن سلمان صرف ایک قاتل ہے جو معصوم لوگوں کو قتل کرنے میں لطف محسوس کرتا ہے، یہ قتل عام ان نوجوانوں کے خلاف کیا گیا جنہوں نے اظہار رائے کی آزادی کے اپنے جائز حق کا استعمال کیا تھا۔
اس تنظیم نے کہا: "ہم ان شہداء کے خاندانوں کے ساتھ ایک معاہدہ کرتے ہیں کہ آل سعود کا یہ جرم، سعودی ظلم کے خلاف مزید لڑنے کی ترغیب دے گا۔"
جزیرۃ العرب اپوزیشن گروہ نے مزید کہا: "آل سعود حکومت نے پرامن نوجوانوں کے نام دہشت گردی کے الزامات کی فہرست میں شامل کرکے قتلِ انسانیت کا ارتکاب بھی کیا ہے۔"
یہ بیان کرتے ہوئے کہ آل سعود حکومت نے دنیا پر واضح کر دیا کہ وہ ایک قاتل اور وحشی حکومت ہے، اس بیان میں کہا گیا: "اس قتل عام نے ظاہر کیا کہ اصلاحات کرنے کے بارے میں بن سلمان کے تمام دعوے محض خیالی اور پروپیگنڈا ہیں۔"