خان نے بعد میں ملک کے صدر کو پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا مشورہ دیا، جس کے نتیجے میں 220 ملین آبادی کے جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک میں تازہ سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا۔
حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر نے اتوار کو خان کے خلاف اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 5 کے خلاف ہے۔
بعد ازاں اتوار کو ایوان صدر سے ایک بیان میں تصدیق کی گئی کہ قومی اسمبلی تحلیل کر دی گئی ہے جس کا مطلب ہے کہ انتخابات 90 دن کے اندر کرائے جائیں گے۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم کے مشورے کی منظوری دے دی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’ہم نے قومی اسمبلی میں اس وقت تک دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے جب تک تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہیں ہوتی‘‘۔
"ہم اس خلاف ورزی پر سپریم کورٹ سے رابطہ کر رہے ہیں۔"
پاکستان کے پریشان وزیر اعظم کو اتوار کو عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا کرنا پڑا جب اپوزیشن نے کہا کہ اس کے پاس جیتنے کے لیے نمبر ہیں۔