ٹیکساس کے ایک پرائمری اسکول میں مسلح شخص کی فائرنگ سے 14 بچے اور ایک استاد ہلاک ہو گئے۔
یہ حملہ ریاست کے جنوبی حصے میں سان انتونیو کے مغرب میں تقریباً 80 کلومیٹر (50 میل) کے فاصلے پر ایک چھوٹی سی کمیونٹی Uvalde کے روب ایلیمنٹری اسکول میں ہوا۔
بندوق بردار کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا، جس کی عمر 18 سال تھی۔
ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس واقعے میں ملوث شخص جو کہ ایک مقامی سکول کا طالب علم تھا، اس نے ہینڈ گن اور رائفل کا استعمال کیا۔
یہ واقعہ ٹیکساس ریاست کے یووالڈے شہر میں پیش آیا جس کے دوران ایک 18 سالہ شخص نے روب ایلیمنٹری سکول میں فائرنگ کی جس سے ایک استاد اور 14 طالب علم ہلاک ہو گئے۔
گورنر گریگ ایبٹ کا کہنا ہے کہ ’ملزم بھی ہلاک ہو چکا ہے‘ اور اس وقت تک سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق اس کی موت موقع پر پہنچنے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں ہوئی۔
یہاں بات پشاور آرمی پبلک اسکول کی نہیں ہورہی، اور نا ہی دہشتگرد، طالبان یا داعش ہے، لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ امریکی عوام بندوقوں سے اتنا منسلک کیوں ہے؟
جیسا کہ جنوبی ٹیکساس کالج آف لاء کے پروفیسر کینتھ ولیمز نے کہا ہے کہ امریکہ میں بندوق کے قوانین کو تبدیل کرنا مشکل ہے کیونکہ بندوق کی ملکیت "ثقافت کا حصہ" ہے۔
کینتھ ولیمز نے نوٹ کیا کہ امریکہ میں لوگوں سے زیادہ بندوقیں ہیں۔
اور یہی وہ عوام اور تہذیب ہیں جن کو ہم اپنے بچوں کے لئے رول ماڈل اور نمونہ عمل ٹھہراتے ہیں، یہ جانتے ہوئے بھی کہ اسی تہذیب میں پلنے والے ایک دن وائٹ کالر کے دہشتگرد بنیں گے۔ لمحۂ فکریہ