روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعرات کو کہا کہ مغرب نے یوکرین کے تنازع پر روس پر حالیہ تاریخ کی سب سے سخت پابندیاں عائد کر کے عالمی اقتصادی بحران اور تباہ کن افراط زر کی لہر کو جنم دیا ہے۔
پیوٹن کے 24 فروری کو یوکرین میں "خصوصی فوجی آپریشن" کے حکم نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو روس اور روسی اشرافیہ پر سخت پابندیاں عائد کرنے پر آمادہ کیا، اس قدم کو کریملن کے سربراہ نے اقتصادی جنگ کے اعلان کے طور پر پیش کیا۔
پیوٹن نے کہا کہ مغرب کی پابندیاں ایک عالمی بحران کو ہوا دے رہی ہیں جو یورپی یونین کے خلاف کوڑے دان بنائے گی اور دنیا کے کچھ غریب ترین ممالک کے لیے قحط کا باعث بنے گی۔
پیوٹن نے معیشت پر ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے حکومتی اجلاس میں کہا، ’’اس کا قصور مکمل طور پر مغربی ممالک کے اشرافیہ پر عائد ہوتا ہے جو اپنے عالمی تسلط کو برقرار رکھنے کے لیے باقی دنیا کو قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
پیوٹن نے کہا، ان سب کے باوجود روس دباؤ کا مقابلہ کر رہا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ"حالیہ برسوں کی ذمہ دار میکرو اکنامک پالیسیوں اور اقتصادی خودمختاری، تکنیکی اور غذائی تحفظ کو مضبوط کرنے کے لیے نظامی فیصلوں کی بدولت روس اعتماد کے ساتھ بیرونی چیلنجوں کا مقابلہ کر رہا ہے۔"